عجب نشاط سے جلاد کے چلے ہیں ہم آگے
عجب نشاط سے جلاد کے چلے ہیں ہم آگے
کے اپنے سائے سے سرپانو سے ہے دو قدم آگے
قضا نے تھا مجھے چاہا خراب بادہ الفت
فقط خراب لکھا بس نہ چل سکا قلم آگے
خدا کے واسطے داد اس جنون شوق کی دینا
کہ اس کے در پہ پہنچتے ہیں نامہ بر سے ہم آگے
یہ عمر بھر جو پریشانیاں اُٹھائی ہیں ہم نے
تمہارے آئیو اے طرہ ہائے خم بہ خم آگے
دل و جگر میں پرافشاں جو ایک موجئہ خوں ہے
ہم اپنے زعم میں سمجھے ہوے تھے اس کو دم آگے
''قسم جنازے پہ آنے کی میرے کھاتے ہیں ''غالب
ہمیشہ کھاتے تھے جو میری جان کی قسم آگے
(مرزا غالب)
0 Comments